کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 9
عثمان کے حق میں دعا کرو۔‘‘ 2 ہجری میں جنگ بدر کے لئے نکلنے سے قبل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشاورت فرمائی۔ دوران مشاورت حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مختصر تقریر کی اور کہا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم وہ نہیں جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم کی طرح کہہ دیں۔﴿فَاذْھَبْ اَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلاَ اِنَّا ھٰھُنَا قَاعِدُوْنَ﴾ ’’تو اور تیرا رب جا کر لڑے ہم تو یہاں بیٹھے ہیں۔‘‘اس اللہ کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ہماری جان ہے اور جس نے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا !ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں، آگے پیچھے لڑیں گے۔ واللہ جب تک ہم میں سے ایک آنکھ بھی گردش کرتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑیں گے۔‘‘ یہ الفاظ سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ٔمبارک فرطِ مسرت سے چمک اٹھا اور حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کے لئے دعائِ خیر فرمائی۔دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رشک آنے لگا کاش یہ الفاظ زبان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے لئے نکلے ہوتے۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی اسلام کے لئے خدمات بڑی مخلصانہ اور فداکارانہ تھیں۔ جنگ احزاب میں زخمی ہونے کی وجہ سے شہید ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید صدمہ ہوا۔اپنے جانثار صحابی کا سرزانوئے مبارک پر رکھ لیا اور دل کا رنج و غم درج ذیل دعائیہ الفاظ میں ڈھل گیا’’الٰہی! تیری راہ میں سعد نے بڑی زحمت اٹھائی‘ ا س نے تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی اور حقوق اسلام ادا کئے۔الٰہی! تو اس کی روح کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کر جیسا تو اپنے دوستوں کی روح کے ساتھ کرتا ہے۔‘‘تدفین کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بتایا کہ ستر ہزار فرشتے سعد رضی اللہ عنہ کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے ایک بار رات بھر کاشانۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر پہرہ دیا۔صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں یہ دعا فرمائی۔’’ابو ایوب !اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے، تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی۔‘‘بعض اوقات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے دعا سننے کے منتظر رہتے، لیکن بعض اوقات خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کرتے۔ایک موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ’’میری امت سے ستر ہزار افراد بے حساب جنت میں جائیں گے۔‘‘حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا۔’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تم ان میں سے ہو۔‘‘(صحیح مسلم)خود ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو عمرہ پر روانگی کے وقت ارشاد فرمایا۔’’عمر ! مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا۔‘‘(بحوالہ ابوداؤد‘ ترمذی)حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دعا میں یادرکھنے کی ہدایت فرما کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم