کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 67
کَبَاسِطِ کَفَّیْہِ اِلَی الْمَآئِ لِیَبْلُغَ فَاہُ وَ مَا ہُوَ بِبَالِغِہٖ ط وَ مَا دُعَائُ الْکٰفِرِیْنَ اِلاَّ فِیْ ضَلٰلٍ﴾(14:13) ’’صرف اسی(اللہ)کو پکارنا برحق ہے۔اللہ کے سوا جن ہستیوں سے یہ(مشرک)دعا مانگتے ہیں وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ان سے دعا مانگنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے تاکہ پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے۔حالانکہ پانی اس تک پہنچنے والا نہیں ہے۔کافروں کی دعائیں بیکار اور عبث شے کے سوا کچھ بھی نہیں۔‘‘(سورۃ رعد، آیت نمبر 14) مسئلہ نمبر 72 دعا مانگتے ہوئے عاجزی، انکساری اور خضوع و خشوع اختیار کرنا چاہئے۔ مسئلہ نمبر 73 ایسی دعا مانگنا جو ناممکن ہو(مثلاً ہمیشہ زندہ رہنا یا آخرت میں انبیاء کا مرتبہ پانا وغیرہ)منع ہے۔ مسئلہ نمبر 74 مسنون دعائیں چھوڑ کر مسجی مقفی عبارتیں یا اشعار وغیرہ پڑھنا منع ہے۔ ﴿اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَۃً ط ِانَّہٗ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ﴾(55:7) ’’اپنے رب سے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے دعا مانگو وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘(سورۃ اعراف، آیت نمبر55) مسئلہ نمبر 75 غیر اللہ سے دعا مانگنا سب سے بڑی گمراہی ہے۔ ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لاَّ یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ ہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غٰفِلُوْنَ﴾(5:46) ’’اس شخص سے زیادہ گمراہ اور کون ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارے جو قیامت تک جواب نہیں دے سکتے بلکہ اس سے بھی بے خبر ہیں کہ مشرک انہیں پکار رہے ہیں۔‘‘(سورۃ احقاف، آیت نمبر5) ﴿یٰٓـاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ ط اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ