کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 62
روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 60 اپنے لئے، اپنی اولاد کے لئے، اپنے خادموں اور اپنے مالوں کے لئے بددعا کرنا منع ہے۔ عَنْ جَابِرٍرضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((لاَ تَدْعُوْا عَلٰی اَنْفُسِکُمْ وَ لاَ تَدْعُوْا عَلٰی اَوْلاَدِکُمْ وَ لاَ تَدْعُوْا عَلٰی خَدَمِکُمْ وَ لاَ تَدْعُوْا عَلٰی اَمْوَالِکُمْ لاَ تَوَافِقُوْا مِنَ اللّٰہِ سَاعَۃَ نَیْلٍ فِیْہَا عَطَآئٌ فَیَسْتَجِیْبَ لَکُمْ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [1] (صحیح) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اپنی جانوں، اپنی اولادوں، اپنے خادموں اور اپنے مالوں کے لئے بددعا نہ کرو(ایسا نہ ہو)کہ تمہاری زبان سے ایسے وقت میں بددعا نکلے جس میں دعا قبول کی جاتی ہے اور تمہاری دعا قبول ہوجائے۔‘‘ اسے ابودائود نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 61 موت کی دعا کرنا منع ہے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((لاَ یَتَمَنَّیَنَّ اَحَدٌ مِنْکُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نََزَلَ بِہٖ فَاِنْ کَانَ لاَ بُدَّ مُتَمَنِّیًا لِلْمَوْتِ فَلْیَقُلْ : اَللّٰہُمَّ اَحْیِنِیْ مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِیْ وَ تَوَفَّنِیْ اِذَا کَانِتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِّیْ))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تم میں سے کوئی کسی مصیبت کے آنے کی وجہ سے موت کی خواہش نہ کرے اگر موت کی آرزو کئے بغیر چارہ کار کوئی نہ ہو تو یوں کہنا چاہئے’یا اللہ! جب تک زندگی میرے حق میں بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے حق میں بہتر ہو تو مجھے دنیا سے اٹھا لے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 62 قطع رحمی اور گناہ کی دعا کرنا منع ہے۔ مسئلہ نمبر 63 دعا میں عجلت طلبی منع ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((لاَ یَزَالُ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ یَدْعُ بِاِثْمٍ اَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ مَالَمْ یَسْتَعْجِلْ))قِیْلَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ! مَا الْاِسْتِعْجَالُ
[1] صحیح سنن ابی داؤد ، للالبانی ، الجزء الاول ، رقم الحدیث 1356 [2] مختصر صحیح بخاری ، للزبیدی ، رقم الحدیث1958