کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 51
مسئلہ نمبر 44 مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں مانگی گئی دعا بہت جلد قبول کی جاتی ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ((خَمْسُ دَعَوَاتٍ یُسْتَجَابُ لَہُنَّ دَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ حَتّٰی یَنْتَصِرَ وَ دَعْوَۃُ الْحَاجِّ حَتّٰی یَصْدُرَ وَ دَعْوَۃُ الْمُجَاہِدِ حَتّٰی یَقْعُدَ وَ دَعْوَۃُ الْمَرِیْضِ حَتّٰی یَبْرَأَ وَ دَعْوَۃُ الْأَخِ لِأَخِیْہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ ثُمَّ قَالَ وَ اَسْرَعُ ہٰذِہِ الدَّعََوَاتِ اِجَابَۃً دَعْوَۃُ الْأَخِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ))رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’پانچ دعائیں قبول کی جاتی ہیں فمظلوم کی دعا یہاں تک کہ بدلہ نہ لے۔حاجی کی دعا یہاں تک کہ(گھر)واپس لوٹیكمجاہد کی دعا یہاں تک کہ وہ جہاد سے فارغ ہو جائے،مریض کی دعا یہاں تک کہ ٹھیک ہو جائے اورل بھائی کی بھائی کے لئے غائبانہ دعا۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ان تمام دعاؤں میں سے جلدی قبول ہونے والی دعا بھائی کی بھائی کے لئے غائبانہ دعا ہے۔‘‘اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔
[1] مشکوۃ المصابیح، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2260