کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 37
آدَابُ الدُّعَاءِ دعا کے آداب مسئلہ نمبر 9 دعا مانگنے سے قبل اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنأ اور پھر نبی اکرم ا پر درود بھیجنا چاہئے۔ عَنْ فُضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : بَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قَاعِدٌ اِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فَقَالَ ] اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ[، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((عَجِلْتَ اَیُّہَا الْمُصَلِّی اِذَا صَلَّیْتَ فَقَعَدَتَّ فَاحْمَدِ اللّٰہَ بِمَا ہُوَ اَہْلُہٗ وَ صَلِّ عَلَیَّ ثُمَّ ادْعُہٗ))قَالَ : ثُمَّ صَلّٰی رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذٰلِکَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَ صَلّٰی عَلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم((اَیُّہَا الْمُصَلِّی اُدْعُ تُجَبْ))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [1] (صحیح) حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک روز)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی(مسجدمیں)داخل ہوا، نماز پڑھی اور دعا مانگنے لگا’’یااللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم کر۔‘‘آپ انے فرمایا’’اے نمازی!تونے(دعا مانگنے میں)جلدی کی۔جب نماز پڑھ چکو اور دعا کے لئے بیٹھو تو اللہ کی شایان شان حمد و ثنأ کرو، پھر مجھ پر درود بھیجو، پھر اپنے لئے دعا کرو۔‘‘فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دوسرے آدمی نے نماز پڑھی اور(اس کے بعد)اللہ کی حمد و ثنأ کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اے نمازی! د عا کر تیری دعا قبول کی جائے گی۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 10 دعا دل جمعی اور دو ٹوک الفاظ میں کرنی چاہئے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((اِذَا دَعَا اَحَدُکُمْ
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 2765