کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 27
غیر مسنون ذکر کے سلسلہ میں ہم یہاں ’’اللہ‘‘ یا ’’اللہ ہو‘‘ کے ذکر کے بارے میں یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ ٔاور اس کے بعدخلفاء راشدین و دیگرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین، تبع تابعین، ائمہ حدیث اور فقہاء عظام میں سے کسی کے قول و فعل سے صرف ’’اللہ‘‘ یا ’’اللہ ہو‘‘ کے ذکر کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔اس غیر مسنون ذکر کی دعوت دینے والے گروہ کی تعلیمات کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اس کے ذریعے آہستہ آہستہ انسان کے عقائد میں اس طرح نقب لگائی جاتی ہے کہ ذاکر بالآخر شرک کی اتھاہ گہرائیوں میں پہنچ جاتا ہے۔ ابتدأ میں ذاکر کو ’’اللہ ہو‘‘ کی ضربوں سے اس طرح قلب کو جاری کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے کہ ذاکر کا قلب ہر وقت از خود سوتے جاگتے، چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے ’’اللہ ہو‘‘ کا ذکر کرنے لگے۔ اس کے بعد ذاکر کو ’’اللہ ہو‘‘ کے ذکر کی ضربوں سے اللہ تعالیٰ کو(معاذ اللہ)اپنے جسم میں سرایت کرنے یا ضم کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ وہی عقیدہ ہے جسے صوفیا کی اصطلاح میں ’’حلول‘‘ کہا جاتا ہے جو کہ کھلم کھلا شرک اکبر ہے۔ ذکر کے اس مقام پر پہنچ کر ذاکر ذکرکو تلاوت قرآن، نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج سے افضل سمجھنے لگتا ہے۔
’’اللہ ہو‘‘ کے ذکر کی مجالس میں دوران ذکرنہ صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کروانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے بلکہ ذاکرقلبی کو بیت المعمور(بیت اللہ شریف کے برابر آسمانوں پر وہ گھر جس کا فرشتے طواف کرتے ہیں)تک پہنچانے کا مژدہ بھی سنایا جاتا ہے۔ اس ذکر کے داعی یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ ساٹھ سال تک ذاکر قلبی نہ بننے والوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت سے خارج کر دیتے ہیں۔ان کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ مرنے کے بعد ذاکرقلبی سے منکر نکیر سوال جواب نہیں کرتے نیز ذاکر قلبی اپنی قبر میں بیٹھ کر نہ صرف ’’اللہ اللہ‘‘ کرتا ہے بلکہ قبر پر آنے والے لوگوں کو فیض بھی پہنچاتا ہے۔یہ تمام عقائد نہ صرف یہ کہ کتاب و سنت سے ثابت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا انسانی جسم میں حلول کرنا اور ذاکر قلبی کا قبر میں بیٹھ کر لوگوں کو فیض پہنچانے کا عقیدہ سراسر شرک اکبر میں شامل ہے۔
غیر مسنون اور خود ساختہ ادعیہ و اذکار کا دوسرا المناک پہلو یہ ہے کہ ان پر عمل کرنے سے مسنون ادعیہ و اذکار کی اہمیت بالکل ختم ہو کر رہ جاتی ہے۔ رسول اکرم انے((لاَاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ ُ))کو افضل ذکر قرار دیاہے۔سُبْحَانَ اللّٰہ،اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اوراَللّٰہُ اَکْبَرُ کہنے کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ننانویں ناموں کو جنت میں داخل ہونے کی ضمانت قرار دیا ہے۔((لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِااللّٰہِ))کو جنت کا خزانہ کہا گیا ہے۔اسم اعظم