کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 26
مسلمانوں کی زندگی میں ادعیہ و اذکار کی جس قدر اہمیت ہے اسی قدر اہمیت اس بات کی ہے کہ صرف مسنون ادعیہ و اذکار کئے جائیں اور غیر مسنون ادعیہ و اذکار کو بلا تامل ترک کر دیا جائے۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں جہالت اس قدر زیادہ ہے کہ سنت مطہرہ کو قبول عام حاصل نہیں ہوتا لیکن بدعات جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی چلی جاتی ہیں حالانکہ وہ عمل جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہواس سے اجر و ثواب کی امیدرکھنا عبث اور بے کار ہے اور ایسے عمل پر محنت اور ریاضت کرنا لاحاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے۔ ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُو اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَلاَ تُبْطِلُوْا اَعْمَالَکُمْ﴾(33:47)’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال برباد نہ کرو۔‘‘(سورۃ محمد، آیت نمبر33)اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں ایسے اعمال کو ضائع قرار دیا ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے باہر ہیں۔ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شمار مواقع پر اسی عقیدہ کی وضاحت فرمائی ہے۔چند احادیث ملاحظہ ہوں: 1 جس نے دین میں کوئی ایسا کام کیا جو شریعت میں نہیں وہ کام مردود ہے۔(بخاری و مسلم) 2 ہر نئی چیز بدعت ہے او ر ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی کا ٹھکانہ آگ ہے۔(نسائی) 3 سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے گریز کرنے والا ہلاک ہونے والا ہے۔(ابن ابی عاصم) کتاب و سنت کی تعلیمات سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ دین میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ کر کوئی دوسرا طریقہ اختیار کرنا سراسر گمراہی اور ہلاکت ہے۔ ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک ارشاد فرمایا ہے ’’اگر آج موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو ان کے لئے بھی میری اتباع کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہوتا۔‘‘(احمد) اب ایک نظر ان ادعیہ و اذکار پر ڈالئے جو ہمارے ہاں رائج ہیں۔ مثلاً دعا سریانی،دعا جمیلہ،دعا حبیب، دعا امن،دعا مستجاب، دعا نور، دعا نصف شعبان،دعا حزب البحر،دعا عکاشہ،دعا گنج العرش، دعا بیض، دعا منزل، عہد نامہ،قصیدہ غوثیہ، شش قفل، ہفت ہیکل، درود تاج، درود لکھی، درود اکبر، درود مقدس، درود ماہی وغیرہ یہ سب ایسے اذکار ہیں جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، لیکن اس کے باوجود یہ مسلمانوں کی زندگیوں میں اس طرح رَچ بس چکے ہیں کہ مسنونہ ادعیہ و اذکار مثلاً تلاوت قرآن، تسبیح و تقدیس، تکبیر و تحمید اور تہلیل، نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ طاق نسیاں بن کر رہ گئے ہیں۔