کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 22
سے گناہ سرزد ہوتے ہیں کوئی شخص اپنے آپ کو گناہوں سے معصوم نہ سمجھے۔دوسری یہ کہ گناہ کے بعد توبہ مطلوب ہی نہیں بلکہ پسندیدہ ہے۔ سورۃ بقرہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ﴾(222:2)’’اللہ تعالیٰ یقینا توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘(آیت نمبر222) توبہ اللہ کے نزدیک کس قدر محبوب اور پیارا عمل ہے اس کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’اگر ایک آدمی اپنی سواری پر کسی چٹیل میدان سے گزررہا ہو اور آرام کرنے کی غرض سے نیچے اتر کر سوجائے اسی دوران اس کی سواری(معہ سامان سفر)گم ہوجائے اور جب سو کر اٹھے تو اپنی سواری کو تلاش کرتے کرتے تھک جائے،بھوک اور پیاس کی وجہ سے موت اسے سامنے نظر آنے لگے اور وہ مایوس ہو کر درخت کے سائے میں بیٹھ جائے، تب اچانک اس کی سواری اسے مل جائے اور یہ آدمی اس کی نکیل پکڑے، خوشی کے مارے(شدت جذبات سے مغلوب ہو کر)یہ کہہ دے ’’اے اللہ! تو میرا رب میں تیرا بندہ‘‘ اللہ تعالیٰ کو توبہ کرنے والے کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔(بخاری و مسلم)اندازہ فرمائیے! ایک ایسا عمل جس کا فائدہ سراسر بندے کو پہنچتا ہے اللہ اس سے کتنا خوش ہوتا ہے۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ رات کے وقت اللہ تعالیٰ اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے(اور اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے)پھر دن کے وقت اللہ تعالیٰ اپنا ہاتھ پھیلاتے ہیں تاکہ رات میں گناہ کرنے والاتوبہ کرلے۔(مسلم)اس سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندے کی توبہ کا کس قدر انتظار رہتا ہے۔اس غلام کی خوش نصیبی کے کیا کہنے جس کے دروازے پر خود اس کا مالک چل کر آئے اور دستک دے کر کہے ’’جو مانگنا چاہتے ہو مانگو میں دینے کو تیار ہوں۔‘‘ اور اس غلام کی بد نصیبی کا کیا ٹھکانا کہ میٹھی نیند سو رہا ہو یا اپنے مالک کے اس کرم و سخا سے ہی ناآشنا ہو۔ توبہ کی ترغیب اس سے زیادہ اور کیا ہوگی کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو بے شک میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔‘‘(مسلم)اس بات کا اندازہ ہر شخص کو خود کر لینا چاہئے کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں کس قدر زیادہ توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ توبہ کا لغوی معنی واپس پلٹنا ہے اور توبہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان گناہ کے راستے سے واپس پلٹ آیا ہے اور نیکی کے راستے پر لگ گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو خالص توبہ