کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 21
کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾(45:8)’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہوتو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔‘‘(سورۃ انفال، آیت نمبر45) پس دعوت حق کی ابتلأ و آزمائش کا معاملہ ہو یا میدان جنگ میں کفار سے معرکہ قتال درپیش ہو، اللہ کی یاد ہی فلاح اور کامیابی کی ضمانت ہے اسی ذکر کثیر کی برکت سے انسان کو دنیا جہان کی وہ سب سے بڑی نعمت سکون قلب حاصل ہوتی ہے جسے حاصل کرنے کے لئے آج مخلوقِ خدا لاکھوں اور کروڑوں روپے صرف کر رہی ہے جس کی خاطر بے شمار لوگ اپنی دنیا اور دین تک برباد کر لیتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ یہ نعمت کسی بازار یا مزار سے نہیں ملتی نہ کسی درگاہ یا خانقاہ سے حاصل ہوتی ہے بلکہ آسمانوں سے نازل ہوتی ہے ﴿اَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ﴾ ’’یا رکھو! سکون قلب تو اللہ کے ذکر سے ہی ملتا ہے۔‘‘(سورۃ الرعد، آیت نمبر28) اللہ کی یاد سے غفلت دنیا اور آخرت میں شدید خسارے کا مؤجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے ﴿وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی﴾ ’’اور جس نے میری یاد سے منہ موڑا اس کے لئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔‘‘(سورۃ طہٰ، آیت نمبر124)دنیا میں تنگ زندگی سے مراد محض رزق کی تنگی نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کروڑ پتی بھی ہوگا تو اسے سکون قلب میسر نہیں آئے گا۔ اگر کوئی ملک کا فرمانروا ہوگا تو اسے بھی چین نصیب نہیں ہوگا۔سورۃ زخرف میں اللہ پاک کا ارشاد مبارک ہے ﴿وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطَانًا فَھُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ﴾ ’’جو شخص اللہ کی یاد سے غفلت برتے گا ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیں گے جو(ہر وقت)اس کے ساتھ رہے گا۔‘‘(آیت نمبر36)جس آدمی پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کے طور پر شیطان مسلط کر دیا جائے اسے دنیا میں سکون اور چین کیسے میسر آسکتا ہے اور پھر اس کی آخرت کی بربادی میں کون سی کسرباقی رہ جائے گی؟ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو ایسی حالت سے محفوظ رکھے۔ آمین! توبہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’ہر شخص خطا کار ہے اور بہترین خطاکار توبہ کرنے والے ہیں۔(ترمذی‘ ابن ماجہ)اس حدیث مبارک میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوباتوں کی نشاندہی فرمائی ہے۔ پہلی یہ کہ ہر شخص