کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 20
کے معاملات، ملازمت کے فرائض، غرض ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت اور پیروی کی جائے۔ اسی ذکر کی تعریف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں یوں فرمائی ہے۔((مَنْ اَطَاعَ اللّٰہَ فَقَدْ ذَکَرَاللّٰہَ))’’جس نے اللہ کی اطاعت کی اس نے گویا اللہ کا ذکر کیا۔‘‘(بحوالہ قرآن مجید، اشرف الحواشی، صفحہ نمبر29)قول و فعل میں ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنے کوذکر کثیر کہا گیا ہے اور اسی ذکر کثیر کو دنیا اور آخرت میں کامیابی اور فلاح کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ سورۃ جمعہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبار ک ہے :﴿وَاذْکُرُوااللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾(10:62)’’اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘(آیت نمبر10)ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جہاد کرنے والوں میں سب سے زیادہ اجر پانے والا کون ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو ان میں سے اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والا ہے۔‘‘ اس نے پھر عرض کیا ’’روزہ رکھنے والوں میں سے سب سے زیادہ اجر کسے ملے گا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو ان میں سے اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والا ہے۔‘‘پھر اس شخص نے نماز، زکوٰۃ، حج اور صدقہ کرنے والوں کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک کا یہی جواب دیا’’جو ان میں سے اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والا ہے۔‘‘(بحوالہ مسند احمد) ایک شخص نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !سب سے افضل عمل کون سا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تو اس دنیا سے اس حال میں رخصت ہو کہ تیری زبان اللہ کی یاد میں مشغول ہو۔‘‘(ترمذی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا ذکر کرنے والوں کو زندہ اور نہ کرنے والوں کو مردہ قرار دیا ہے۔(بخاری و مسلم) ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’شیطان، ابن آدم کے دل پر بیٹھا رہتا ہے جب انسان اللہ کو یاد کرتا ہے تو شیطان پیچھے ہٹ جاتا ہے اور جب غافل ہوتا ہے تو وسوسہ ڈالنے لگتا ہے۔ ‘‘(بخاری) اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو فرعون جیسے ظالم اور سرکش بادشاہ کے پاس جانے کا حکم دیا تو ساتھ ہی یہ تاکید فرمائی: ﴿اِذْھَبْ اَنْتَ وَ اَخُوْکَ بِاٰیٰتِیْ وَلاَ تَنِیَا فِیْ ذِکْرِیْ﴾(42:20) ’’تم اور تمہارا بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں کمی نہ کرنا۔‘‘(سورۃ طہٰ، آیت نمبر42) گویا دعوت حق کی را ہ میں پیش آنے والی آزمائش اور ابتلأ کے مقابلے میں سب سے بڑا ہتھیار اللہ کی یاد ہے جو داعی کو قوت اور حوصلہ عطا کرتی ہے۔ جنگ بدر کے موقع پر جب مسلمانوں کی ایک قلیل سی بے سروسامان جماعت کو اپنے سے کئی بڑے مسلح لشکر سے مقابلہ درپیش تھا تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ ہدایت فرمائی :﴿یٰـٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللّٰہَ