کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 149
فضل عظیم کا سوال کرتاہوں یقیناً تو قدرت رکھتاہے میں قدرت نہیں رکھتا، تو جانتاہے میں نہیں جانتا اور تو ہی غیب کا جاننے والا ہے،یااللہ !تیرے علم کے مطابق اگر یہ کام میرے حق میں دینی اور دنیاوی معاملات کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہتر ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیرے جلدی یا دیر والے معاملہ یعنی دنیا یا آخرت میں میرے لئے بہتری ہے تو اسے میرا مقدر بنادے۔ اس کا حصول میری لئے آسان فرمادے اور میرے لئے بابرکت بنا دے۔ اگر تیرے علم کے مطابق یہ کام میرے لئے دینی اور دنیاوی معاملات کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے نقصان دہ ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میرے جلدی یا دیر والے معاملہ(یعنی دنیا اور آخرت)میں میرے لئے نقصان ہے تو اسے مجھ سے دور کردے اور میری سوچ اس طرف پھیر دے جہاں کہیں سے ممکن ہو بھلائی میرا مقدر بنا دے اور مجھے اس پر مطمئن کردے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ’’ھٰذَا الْاَمْرَ‘‘کی جگہ اپنی ضرورت کا نام لے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ نمبر 218 ادائیگی قرض کے لئے درج ذیل دعا مانگنی چاہئے۔ عَنْ عَلِیٍّ رضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ جَائَ ہٗ مُکَاتِبًا فَقَالَ اِنِّیْ قَدْ عَجَزْتُ عَنْ کِتَابَتِیْ فَاَعِنِّیْ قَالَ اَلاَ اَعَلِّمُکَ کَلِمَاتٌ عَلَّمَنِیْہِنَّ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ لَوْ کَانَ عَلَیْکَ مِثْلُ جَبَلٍ ثَبِیْرٍ دَیْنًا اَدَّاہُ اللّٰہُ عَنْکَ، قَالَ((قُلْ ] اَللّٰہُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلاَلِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ [))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [1] (حسن) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مکاتب(وہ غلام جس نے آزادی حاصل کرنے کے لئے مالک سے معاہدہ کر رکھا ہو)حاضر ہوا اور عرض کیا(معاہدہ کے مطابق میں اپنی آزادی کے لئے)رقم ادا کرنے سے عاجز ہوں۔میری مدد فرمائیے۔)حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’کیا میں تمہیں وہ دعا نہ سکھا دوں جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلائی۔اگر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہوگا تو اللہ تعالیٰ اتار دے گا‘ کہو((یا اللہ!رزق حلال سے میری ساری ضرورتیں پوری فرما اور حرام سے بچا نیز اپنے فضل و کرم سے مجھے اپنی ذات کے علاوہ ہر ایک سے بے نیاز کردے۔))اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : دوسری دعا مسئلہ نمبر173 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ نمبر 219 بازار میں داخل ہونے کی دعا۔
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 2822