کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 140
لِعَبْدِہٖ مَالَمْ یَقَعِ الْحِجَابُ))قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم ! وَ مَا وُقُوْعِ الْحِجَابُ ؟ قَالَ((اَنْ تَمُوْتَ النَّفْسَ وَہِیَ مُشْرِکَۃٌ))رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] (صحیح) حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ اللہ تعالیٰ بندے کو بخشتا رہتا ہے جب تک(اللہ اور بندے کے درمیان)پردہ حائل نہ ہو۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پردہ(کا مطلب)کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’آدمی اس حال میں مرے کہ شرک کرنے والا ہو۔‘‘اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 200 کثرت سے استغفار کرنے والوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشخبری دی ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُسْرٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم((طُوْبٰی لِمَنْ وَجَدَ فِیْ صَحِیْفَتِہٖ اِسْتِغْفَارًا کَثِیْرًا))رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن بسررضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مبارک ہو اس شخص کو جو اپنے نامۂ اعمال میں کثرت سے استغفار پائے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 201 فوت شدہ والدین کے لئے اولاد کا استغفار کرنا نفع بخش ہے۔ عَنْ اَبِیُ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَیَرْفَعُ الدَّرْجَۃَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِی الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُ ] یَا رَبِّ ! اَنّٰی لِیْ ہٰذِہٖ؟ [ فَیَقُوْلُ ]بِاِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ[))رَوَاہُ اَحْمَدُ[3] (صحیح) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اللہ تعالیٰ نیک بندے کا جنت میں درجہ بلند فرماتا ہے تو وہ پوچھتا ہے’’اے میرے رب! یہ درجہ مجھے کیسے ملا ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’تیرے لئے تیرے بیٹے کے استغفار کرنے پر۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 202 صبح و شام سید الاستغفار پڑھنے والا جنتی ہے۔ وضاحت :حدیث مسئلہ نمبر154کے تحت 5 نمبرملاحظہ فرمائیں۔
[1] مشکوۃ المصابیح ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2361 [2] صحیح سنن ابن ماجۃ ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 3078 [3] مشکوۃ المصابیح ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2354