کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 12
آیت نمبر83) اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور صحت سے نوازا۔ انبیاء کرام اور اہل ایمان پر دعوت حق کے راستے میں بڑی بڑی کٹھن آزمائشیں اور صعوبتیں آئیں۔ قوم کے لوگوں نے کسی کو قتل کرنا چاہا، کسی کو سنگسار کرنا چاہا، کسی کو جلاوطن کرنا چاہا، کسی کو قید کرنا چاہا، کسی کے ہاتھ کاٹنے چاہے، تب اہل ایمان نے ظالموں کے مقابلے میں اللہ سے مدد اور نصرت کی دعا کی تو اللہ نے انہیں ظالموں سے نجات دلائی۔حضرت لوط علیہ السلام نے قوم کو توحید کی دعوت دی اور بدکاری سے روکا۔قوم نہ مانی اور حضرت لوط علیہ السلام کو جلاوطن کرنا چاہا۔فرشتے خوبصورت لڑکوں کی شکل میں عذاب لے کر آئے، تب حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی۔ ﴿رَبِّ نَجِّنِیْ وَاَھْلِیْ مِمَّا یَعْمَلُوْنَ﴾(169:26) ’’اے میرے رب! مجھے اور میرے اہل و عیال(یعنی میرے پیروکاروں)کو قوم کی بدکرداریوں سے نجات دے۔‘‘(سورۃ الشعراء، آیت نمبر169) اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو ان کے اہل و عیال سمیت نجات عطا فرمائی۔فرعون کے دربارمیں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔جادوگر شکست کھا گئے اور حقیقت معلوم ہوتے ہی جادوگر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئے۔فرعون نے انہیں دھمکی دی کہ میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا۔ تب جادوگروں نے اللہ کے حضور دعا کی ﴿رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًاوَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ﴾’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں دنیا سے اس حال میں اٹھا کہ ہم مسلمان ہوں۔‘‘(سورۃ اعراف، آیت نمبر 126)اس دعا کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے دل اس قدر مضبوط کر دئیے کہ انہوں نے بھرے دربارمیں بادشاہ کے سامنے کہہ دیا۔ ﴿فَاقْضِ مَا اَنْتَ قَاضٍ اِنَّمََا تَقْضِیْ ھٰذِہ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا﴾ ’’تو جو کچھ کرنا چاہتا ہے کر لے‘ تو زیادہ سے زیادہ بس(ہماری)دنیا کی زندگی کو ہی ختم کر سکتا ہے۔‘‘(اس سے زیادہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا)(سورۃ طہٰ، آیت نمبر72) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں مسلسل تیرہ سال تک مصائب و آلام سے بھر پور جدوجہد فرماتے رہے۔ بالآخر اہل مکہ کے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک سے تنگ آکر اس توقع کے ساتھ طائف تشریف لے گئے کہ شاید وہاں کے لوگ میری بات سننے پر آمادہ ہو جائیں لیکن وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو سنگدلانہ سلوک کیا گیا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید صدمہ پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زخمی حالت میں طائف سے باہر قرن الثعالب کے مقام پر پہنچے تھوڑی دیر آرام فرمایا۔حواس بحال ہوئے تو اللہ تعالیٰ کے حضور ہاتھ پھیلاکر یہ درد انگیز دعا مانگی۔’’الٰہی! اپنی قوت کی کمی اپنی بے سروسامانی اور لوگوں کے مقابلے میں اپنی بے بسی کی