کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 11
جنگلوں میں راہ بھول کر اسے پکارتے ہو تو تمہاری رہنمائی کرتا ہے، جب تمہاری کوئی چیز کھو جائے اور اس سے مانگو تو تمہیں واپس لوٹا دیتا ہے، جب قحط سالی میں اس سے دعائیں مانگو تو موسلا دھار بارشیں برساتا ہے۔‘‘(مسند احمد) قرآن مجیدنے ہمارے سامنے انبیاء کرام علیہم السلام کی بہت سی مثالیں رکھی ہیں کہ انہوں نے مصیبت، پریشانی اورآزمائش کے وقت اللہ کوپکارا اوراللہ نے ان کی مصیبت اورتکلیف دور فرمائی۔حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم کو عذاب کی خبر دے کر چلے گئے۔خود ایک بھری ہوئی کشتی میں سوار ہوئے۔بوجھ کی زیادتی کی وجہ سے قرعہ ڈالا گیا تو حضرت یونس علیہ السلام کے نام نکلا، چنانچہ انہیں سمندر میں چھلانگ لگانی پڑی۔جہاں ایک مچھلی نے اللہ کے حکم سے انہیں نگل لیا، تب حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ کو پکارنا شروع کیا۔ ﴿فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ، فَاسْتَجَبْنَالَہٗ وَ نَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ ’’تب یونس نے ہمیں تاریکیوں میں پکارا‘ تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تیری ذات پاک ہے میں بے شک قصور وار ہوں۔ ‘‘تب ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات بخشی۔ مومنوں کو ہم اسی طرح نجات دلاتے ہیں۔‘‘(سورۃ انبیاء، آیت نمبر88-87) سورۃ صافات میں اللہ پاک فرماتے ہیں اگر یونس ہمیں یاد نہ کرتا تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں ہی پڑا رہتا۔‘‘(آیت نمبر144)عزیز مصر کی بیوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن سے متاثر ہو کر انہیں بہت بڑے فتنے میں ڈالنے کی کوشش کی تب حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے التجا کی۔ ﴿قَالَ رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْ اِلَیْہِ وَاِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّیْ کَیْدَھُنَّ اَصْبُ اِلَیْھِنَّ وَاَکُنْ مِّنَ الْجَاھِلِیْنَ﴾(33:12) ’’میرے رب!قید مجھے منظور ہے بہ نسبت اس کے کہ میں وہ کام کروں جو یہ لوگ مجھ سے چاہتے ہیں۔اگر تونے ان کی چالوں کو مجھ سے دور نہ کیا تو میں ان کے جال میں پھنس جاؤں گا اور جاہلوں میں شامل ہو جاؤں گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی۔ ﴿فَاسْتَجَابَ لَہٗ رَبُّہٗ فَصَرَفَ عَنْہُ کَیْدَھُنَّ اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ ال ْعَلِیْمُ﴾(34:12) ’’یوسف کے رب نے اس کی دعا قبول کی،عورتوں کی چالیں اس سے دور کر دیں اور یوسف آزمائش سے بچ گئے۔ بیشک وہی ہے جو سب کی سنتا ہے اور جانتا ہے۔‘‘ حضرت ایوب علیہ السلام نے طویل عرصہ بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی۔ ﴿اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾(83:21) ’’اے میرے رب! مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو ارحم الراحمین ہے۔‘‘(سورۃ انبیاء،