کتاب: دعا کے مسائل - صفحہ 104
اِنَّا اِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْاَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا ہَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَی وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی اَللّٰہُمَّ ہَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ہَذَا، وَاَطْوِعَنَّا بُعْدَہُ، اَللّٰہُمَّ ! اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ، وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَہْلِ، اَللّٰہُمَّ ! اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ، وَکَابَۃِ الْمَنْظَرِ، وَسُوْئِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَالْاَہْلِ[ وَاِذَا رَجَعَ قَالَہُنَّ وَ زَادَ فِیْہِنَّ ]آئِبُوْنَ، تَآئِبُوْنَ، عَابِدُوْنَ، لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ[ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے اونٹ پر سوار ہو جاتے سفر پر نکلنے کی حالت میں تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھتے((پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اس سواری کو مسخر کیا ہم اسے مسخر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے اور ہمیں اپنے رب کی طرف ہی پلٹنا ہے۔ اے اللہ! اس سفر میں ہم تجھ سے نیکی تقویٰ اور ایسے عمل کا سوال کرتے ہیں جس سے تو راضی ہو۔ یا اللہ! ہمارے لئے ہمارا سفر آسان فرما دے اور اس کی لمبائی کم کردے۔ یا اللہ! سفر میں تو ہی ہمارا محافظ ہے اور اہل و عیال کی خبر گیری کرنے والا ہے۔ یا اللہ! میں سفر کی مشقت(دوران سفر حادثہ کی وجہ سے)برے منظر اور اہل وعیال میں بری حالت کے ساتھ واپس آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔))جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس تشریف لاتے تب بھی یہی دعا پڑھتے اور ساتھ ان الفاظ کا اضافہ فرماتے((ہم واپس آنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں۔))اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 144 دوران سفر بلندی پر چڑھتے ہوئے’’اللہ اکبر‘‘ اور بلندی سے نیچے اترتے ہوئے’’سبحان اللہ‘‘ کہنا چاہئے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : کُنَّا اِذَا صَعَدْنَا کَبَّرْنَا وَاِذَا نَزَلْنَا سَبَّحْنَا۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں(دوران سفر میں)جب ہم بلندی پر چڑھتے تو’’ اللہ اکبر ‘‘کہتے اور جب بلندی سے اترتے تو سبحان اللہ کہتے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] مختصر صحیح مسلم ، للالبانی ، رقم الحدیث 644 [2] کتاب الجہاد ، باب التسبیح اذا ہبط وادیا