کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 96
امام راغب اصفہانی فرماتے ہیں :’’ الوسیلۃ‘‘ کے معنیٰ ہیں کسی چیز تک رغبت سے پہنچنا،یہ لفظ ’’وصیلۃ‘‘ سے خاص ہے،کیونکہ وسیلہ میں رغبت کا مفہوم شامل ہے،ارشاد باری ہے: ﴿وَابْتَغُوْا إِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ﴾ [1] اللہ کا وسیلہ(قرب)تلاش کرو۔ اور اللہ کے لئے وسیلہ تلاش کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ علم،عبادت اور مکارم شریعت کی تلاش کے ذریعہ اس کے راستہ کی رعایت کی جائے،اور یہ قربت ہی جیسا ہے،اور ’’واسل‘‘ کے معنیٰ اللہ کی طرف راغب ہونے والے کے ہیں ۔[2] اور فرمان باری﴿وَابْتَغُوْا إِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ﴾’اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرو ‘ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کی اطاعت اور اسے راضی کرنے والا عمل کر کے اس کا قرب تلاش کرو۔[3]
[1] سورۃ المائدۃ: ۳۵۔ [2] مفردات غریب الفاظ القرآن،ص:۸۷۱۔ [3] تفسیر ابن کثیر،۲/۵۳،نیز دیکھئے: قاعدۃ جلیلۃ في التوسل والوسیلۃ لشیخ الاسلام ابن تیمیۃ،ص:۵تا۱۶۰،والتوسل انواعہ و احکامہ للعلامۃ الالبانی،ص:(۸/۱۵۶)۔