کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 93
﴿وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِيْ نَفْسِکَ تَضَرُّعاً وَّخِیْفَۃً ﴾ [1] اور اپنے رب کا ذکر کیجئے اپنے دل میں گریہ وزاری کرتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے۔ (۶)- دعاء میں اپنے رب سے الحاح و زاری کرے: ’’إلحاح‘‘ کے معنیٰ کسی چیز پر پل پڑنے اور پیہم ہمیشگی برتنے کے ہیں ،کہا جاتا ہے:’’ألحَّ السحابُ‘‘ مسلسل بارش ہوئی،اور’’ألحَّتِ الناقۃُ‘‘ اونٹنی نے اپنی جگہ کو لازم پکڑ لیا،اور’’ألحَّ الجملُ‘‘ اونٹ نے اپنی جگہ کو لازم پکڑلیا اور چمٹ کر بیٹھ گیا،اور’’ألحَّ فلانٌ علی الشَيْئِ‘‘ فلاں نے کسی چیز پر ہمیشگی برتی اور اس کے درپہ ہوگیا۔[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’ ألظوا بیاذا الجلال والإکرام‘‘[3]
[1] سورۃ الأعراف:۲۰۵۔ [2] دیکھئے: النھایۃ في غریب الحدیث لابن الأثیر،۴/۲۳۶،والمصباح المنیر،ص:۵۵۰،والقاموس المحیط،ص:۳۰۶۔ [3] ترمذی،حدیث نمبر:(۳۷۷۳-۳۷۷۵)علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح الترمذي(۳/۱۷۲)میں صحیح قرار دیا ہے۔