کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 91
ہیں ‘ دراں حالیکہ وہ اپنے عرش پر مستوی ہے،جیساکہ اس کے جلال وعظمت کے شایان شان ہے،اور اسے اپنے بندوں کے دلوں میں جو کچھ ہے اس کا علم ہے‘ اس سے کوئی بھی چیز مخفی و پوشیدہ نہیں ۔ ۲-معیت خاصہ: معیت خاصہ اللہ عز وجل کا اپنے مومن بندوں کے لئے نصرت،تائید،توفیق اور الہام کے ذریعہ ساتھ رہنے کا نام ہے۔ (۵)- اپنی دعاء میں اللہ سے گڑگڑائے اور گریہ وزاری کرے: ’’الضراعۃ‘‘ کے معنیٰ ذلت ،خضوع وخشوع اور گڑگڑانے کے ہیں ،کہا جاتا ہے:’’ضرع ،یضرع ،ضراعۃ‘‘ یعنی خضوع کیا،اور ذلت و عاجزی کا ثبوت دیا،اور’’ تضرع الی اللّٰہ ‘‘ کا مفہوم ہے گڑگڑایا اور گریہ کیا۔[1] (الف)ارشاد باری ہے: ﴿فَأَخَذْنَاْھُمْ بِالْبَأْسَاْئِ وَالضَّرَّاْئِ لَعَلَّھُمْ یَتَضَرَّعُوْنَ،فَلَوْلَاْ إِذْ جَاْئَ ھُمْ بَأْسُنَاْ تَضَرَّعُوْا وَلٰکِنْ قَسَتْ قُلُوْبُھُمْ وَزَیَّنَ لَھُمُ
[1] دیکھئے: المصباح المنیر،ص:۳۶۱،والقاموس المحیط،ص:۹۵۸،والمعجم الوسیط،ص:۵۳۸،ومفردات الفاظ غریب القرآن للاصفھانی،ص:۵۰۶۔