کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 84
ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنی نماز میں دعاء کر تے ہوئے سنا جس نے نہ تو اللہ کی حمد وثنا کی اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عجل ھذا‘‘ اس شخص نے جلدی کی،پھر آپ نے اسے بلایا اور اس سے یا اس کے علاوہ کسی اور شخص سے فرمایا: ’’إذا صلی أحدکم فلیبدأ بتحمید اللّٰہ والثناء علیہ ،ثم یصلي علی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،ثم یدعو بعد بما شاء‘‘[1] جب تم میں سے کوئی شخص دعاء کرے تو اسے چاہئے کہ پہلے اللہ کی حمد وثنا کرے ،پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے ،پھر اس کے بعد جو دعاء کرنا چاہے کرے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جس نے اللہ کی پاکی بیان کی ‘ اس کی حمد وثناء کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تو رسول
[1] ابو داؤد،۲/۷۷،حدیث نمبر:(۱۴۸۱)وترمذي،۵/۵۱۶،حدیث نمبر:(۳۴۷۷)،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح ابو داؤد(حدیث نمبر:۱۳۱۴)اور صحیح الترمذي(حدیث نمبر:۲۷۶۷)میں صحیح قرار دیا ہے۔