کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 79
تدعونہ فلا يُستَجابُ لَكُم ‘‘[1] اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !تم ضرور بالضرور بھلائی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کروگے،ورنہ تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی جانب سے عذاب بھیج دے پھر تم دعاء کروگے تو تمہاری دعاء بھی قبول نہ ہوگی۔ ٭ پانچواں مانع: گناہ یا قطع تعلق کی دعاء: ٭چھٹا مانع: حکمت الٰہی ‘ کہ سائل اپنے سوال سے افضل سے نوازا جاتا ہے:
[1] ترمذی،۴/۴۶۸،اور امام ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے،حدیث نمبر:(۲۱۶۹)،وشرح السنۃللبغوی،۱۴/۳۴۵،و احمد،۵/۳۸۸،نیز دیکھئے: صحیح الجامع حدیث نمبر:(۶۹۴۷)،۶/۹۷،اور اس باب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے: ’’یا أیھا الناس إن اللّٰہ تبارک وتعالیٰ یقول لکم: مروا بالمعروف وانھوا عن المنکر قبل أن تدعوني فلا أستجیب لکم،وتسألوني فلا أعطیکم،وتستنصروني فلا أنصرکم‘‘۔ اے لوگو !اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: بھلائی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو،قبل اس کے کہ تم مجھ سے دعاء کرو تو میں تمہاری دعاء قبول نہ کروں ،اور تم مجھ سے مانگو تو میں تمہیں نہ دوں ،اور تم مجھ سے مدد طلب کرو تو میں تمہاری مدد نہ کروں ۔ احمد،۶/۱۵۹،نیز دیکھئے: المجمع،۷/۲۶۶۔