کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 67
وجود سے کسی چیز کا عدم وجود لازم آئے لیکن اس کے عدم وجود سے کسی چیز کا وجود اور سرے سے عدم وجود لازم نہ آئے ۔[1] ان موانع میں سے چند درج ذیل ہیں : ٭پہلا مانع: کھانے ،پینے،پہننے اور غذا میں حرام میں وسعت برتنا ۔[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یا أیھا الناس إن اللّٰہ طیب لا یقبل إلا طیباً ،وإن اللّٰہ تعالیٰ أمر المؤمنین بما أمر بہ المرسلین،فقال تعالیٰ: ﴿یَاْ أَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاْتِ وَاعْمَلُوْا صَاْلِحاً إِنِّيْ بِمَاْ تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ﴾ ،[3] وقال:﴿ یَاْ أَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبَاْتِ مَاْ رَزَقْنَاْکُمْ ﴾ ،[4] ثم ذکر
[1] الفوائد الجلیۃ في المباحث الفرضیۃ،لسماحۃ الشیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز،ص:۱۲ وعدۃ الباحث في أحکام التوارث للشیخ عبد العزیز الناصر الرشید،ص:۷۔ [2] جامع العلوم والحکم،۱/۲۷۷۔ [3] سورۃ المؤمنون: ۵۱۔ [4] سورۃ البقرۃ:۱۷۲۔