کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 65
۵- پانچویں شرط: دعاء میں عزم،یقین اور حقیقت و واقعیت:
مسلمان جب اللہ سے مانگے تو اسے چاہئے کہ یقین سے مانگے اور پختگی سے دعاء کرے،اور اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء میں استثناء کرنے سے منع فرمایا ہے،چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ إذا دَعا أحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمْ في الدُّعاءِ،ولا يَقُلْ: اللّٰہُمَّ إنْ شِئْتَ فأعْطِنِي،فإنَّ اللّٰہَ لا مُسْتَكْرِهَ له ‘‘[1]
جب تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو اسے چاہئے کہ دعاء میں عزم اور پختگی سے کام لے اور ایسا نہ کہے کہ’ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے عطا کر دے‘ کیونکہ اللہ پر کوئی ذبردستی کرنے والا نہیں ۔
اور ایک روایت میں ہے:
’’ فإنَّ اللّٰہَ لا مُكرِهَ لهُ ‘‘[2]
[1] بخاری ،حدیث نمبر:(۶۳۳۸)و مسلم،حدیث نمبر:(۳۶۷۸)۔
[2] ان دونوں الفاظ کا مقصود یہی ہے کہ جس چیز میں جبرو اکراہ اور زبردستی ہوتی ہے اسی کو مشیئت(چاہت)پر معلق کیا جاتا ہے ،تاکہ مسئلہ آسان ہو جائے اور دشواری اور مشقت نہ ہو ،اور اللہ تعالیٰ کی ذات اس سے منزہ اور پاک ہے۔فتح الباری،۱۱/۱۴۰،و شرح النووی،۱۷/۱۰۔