کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 62
اللہ سے دعاء کرو اس حال میں کہ تمہیں قبولیت کا یقین ہو۔۔۔۔ اور اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی ہے کہ اللہ عز وجل اس مسلمان کی دعاء قبول فرماتا ہے جو تمام شروط کا پابند،جملہ آداب پر عامل اور موانع قبولیت سے دور ہو،چنانچہ ارشاد ہے: ’’ ما من مسلمٍ يدعو بدعوةٍ ليس فيها إثمٌ ولا قطيعةُ رحمٍ إلّا أعطاه اللّٰہُ إحدى ثلاثٍ ...الحدیث‘‘[1] جو کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں کوئی نہ گناہ ہوتا ہے اور نہ ہی قطع رحمی(قطع تعلق)تو اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز عطا فرماتا ہے۔۔۔۔الحدیث۔ ۴- چوتھی شرط: حضور قلبی،خشوع و خضوع ،اللہ کے ثواب کی چاہت اور اس کے عذاب کا خوف۔ چنانچہ اللہ عز وجل نے حضرت زکریا علیہ السلام اور ان کے اہل بیت کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَزَکَرِیَّا إِذْ نَاْدَی رَبَّہُ رَبِّ لَاْ تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّأَنْتَ خَیْرُ
[1] اس حدیث کی تخریج دعاء کی فضیلت کے بیان میں ص:(۴۱)میں گزر چکی ہے۔