کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 54
﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ دِیْناً مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْھَہُ لِلّٰہِ وَھُوَ مُحْسِنٌ وَّاتَّبَعَ مِلَّۃَ إِبْرَاْھِیْمَ حَنِیْفاً وَاتَّخَذَ اللّٰہُ إِبْرَاْھِیْمَ خَلِیْلاً﴾[1]
دین کے اعتبار سے اس شخص سے اچھا اور کون ہو سکتا ہے جو اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے اور نیکو کار ہو،اور یکسوئی والے ابراہیم(علیہ السلام)کے دین کی پیروی کررہا ہو،اور ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے اپنا دوست بنا لیا ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ یُسْلِمْ وَجْھَہُ إِلَی اللّٰہِ وَھُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَی وَإِلیٰ اللّٰہِ عَاْقِبَۃُ الْأُمُوْرِ﴾[2]
اور جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو یقینا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا،اور تمام معاملات کاانجام اللہ کی طرف ہے۔
اس آیت کریمہ میں ’’اسلام وجہ‘‘ کا مفہوم ہے نیت،دعاء اور عمل کو اللہ
[1] سورۃ النساء:۱۲۵۔
[2] سورۃ لقمان:۲۲۔