کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 53
خالص اللہ کے لئے ہو لیکن درست نہ ہو تو قبول نہیں ہوتا،اور اگر درست ہو خالص نہ ہو تو بھی قبول نہیں ہوتا،یہاں تک کہ(بیک وقت)خالص اور درست ہو،اور خالص کا مطلب یہ ہے کہ وہ عمل اللہ کی رضا کے لئے کیا گیا ہو‘ اور درست کا مطلب یہ ہے کہ سنت نبوی کے مطابق ہو،[1] اور پھر درج ذیل فرمان باری کی تلاوت فرمائی: ﴿ قُلْ إِنَّمَاْ أَنَاْ بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحَی إِلَيَّ أَنَّمَاْ إِلٰھُکُمْ إِلٰہٌ وَّاْحِدٌ فَمَنْ کَاْنَ یَرْجُوْا لِقَاْئَ رَبِّہِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَاْلِحاً وَّلَاْ یُشْرِکْ بِعِبَاْدَۃِ رَبِّہِ أَحَداً﴾[2] کہہ دیجئے کہ میں تمہارے ہی مثل ایک بشر ہوں ،میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ یقینا تمہارا معبود صرف ایک معبود ہے،توجو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہواسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ نیز ارشاد باری ہے:
[1] دیکھئے:مدارج السالکین لابن القیم،۲/۸۹۔ [2] سورۃ الکھف:۱۱۰۔