کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 52
وتعالیٰ کی رضا و خوشنودی مقصود ہو،لہٰذا ضروری ہے کہ دعاء اور عمل خالص اللہ عزوجل کے لئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہو۔[1] اسی لئے حضرت فضیل بن عیاض اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿ تَبَاْرَکَ الَّذِيْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ،الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاْۃَ لِیَبْلُوَکُمْ أَیُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً وَّھُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ﴾ [2] بابرکت ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں بادشاہت ہے اوروہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے،جس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں کون ’’اچھا عمل‘‘ کرتا ہے اور وہ غالب بخشنے والا ہے۔ ’’اچھا عمل‘‘ یعنی سب سے خالص اور درست ترین عمل،لوگوں نے عرض کیا: اے ابو علی!سب سے خالص اوردرست عمل کیا ہے؟ تو فرمایا:’’عمل جب
[1] دیکھئے: تفسیر ابن کثیر،۳/۱۰۹۔ [2] سورۃ الملک:۱،۲۔