کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 50
عليك،رُفِعَتِ الأقلامُ وجَفَّتِ الصُّحُفَ ‘‘[1] اے بچے!میں تمہیں کچھ باتیں سکھاتا ہوں ،تم اللہ کو یاد رکھو اللہ تمہیں یاد رکھے گا،تم اللہ کو یاد رکھو اسے اپنے سامنے پاؤگے،جب مانگو تو اللہ سے مانگو،اور جب مدد طلب کرو تو اللہ سے طلب کرو،اور جان لو کہ اگر پوری امت تمہیں کسی طرح کا نفع پہنچانے پر متفق ہو جائے تو تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی مگر اتنا ہی جتنا اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے،اور اگر اس بات پر متفق ہو جائے کہ تمہیں کچھ نقصان پہنچائے تو تمہیں صرف اتنا ہی نقصان پہنچا سکتی ہے جتنا اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے،قلم اٹھا لئے گئے ہیں اور صحیفے خشک ہو گئے ہیں ۔ اللہ سے مانگنے کا مطلب ہے اسے پکارنا اور اس کی جانب رغبت کرنا،جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿وَاسْأَلُوْا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہِ إِنَّ اللّٰہَ کَاْنَ بِکُلِّ شَيْئٍ
[1] ترمذی ،۴/۶۶۷،اورامام ترمذی نے فرمایاہے کہ ’’یہ حدیث حسن صحیح ہے‘‘ واحمد،۱/۲۹۳،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح الترمذي(۲/۳۰۹)میں صحیح قرار دیا ہے۔