کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 41
لا تسألن بني آدم حاجۃً وسل الذي أبوابہ لا تحجب
اللّٰہ یغضب إن ترکت سؤالہ وبني آدم حین یسأل یغضب
بنی آدم سے ہرگز کسی حاجت کا سوال نہ کرو،اس ذات سے سوال کرو جس کے دروازے بند نہیں ہوتے،اللہ سے سوال کرنا جب تم ترک کر دوگے تو وہ ناراض ہو جائے گا اور بنی آدم سے اگر مانگا جائے گا تو وہ غضبناک ہو جائے گا۔
(۹) حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ ما من مسلمٍ يدعو اللّٰہَ بدعوةٍ ليس فيها إثمٌ ولا قطيعةُ رحمٍ إلا أعطاه اللّٰہُ بها إحدى ثلاثٍ: إما أنْ تُعجَّلَ له دعوتُه في الدنيا،وإما أنْ يَدَّخرَها له في الآخرةِ،وإمّا أن يُصرَفَ عنه من السوءِ مثلُها،قالوا يا رسولَ اللّٰہِ إذًا نكثرُ؟ قال: اللّٰہُ أكثرُ ‘‘[1]
جو کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں نہ کوئی گناہ ہوتا ہے اور نہ ہی قطع رحمی(قطع تعلق)تو اللہ تعالیٰ اسے تین
[1] مسنداحمد ،۳/۱۸،و ترمذي،بروایت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ،حدیث نمبر:(۳۳۸۱)نیز بروایت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:(۳۵۷۳)دونوں روایتوں کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترمذي(۳/۱۴۰،۱۸۱)میں حسن قرار دیا ہے۔