کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 39
عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو،اسی کے لئے خالص دین ہے،تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ (۶) حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ الدُّعاءُ هُو العبادةُ ‘‘[1] دعاء ہی عبادت ہے۔ اور پھر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ﴿ وَقَاْلَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَاْدَتِيْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاْخِرِیْنَ﴾[2] اور تمہارے رب نے کہا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا،یقینا جو لوگ میری عبادت سے اعراض و تکبر کرتے ہیں وہ جلد ہی
[1] ابوداؤد،۲/۷۷،حدیث نمبر:(۱۴۷۹)،وترمذی،۵/۲۱۱،حدیث نمبر(۲۹۶۹)،وابن ماجہ،۲/۱۲۵۸،وشرح السنۃ للبغوی،۵/۱۸۴،نیز دیکھئے: صحیح الجامع الصغیر،۳/۱۵۰،حدیث نمبر:(۳۴۰۱)،شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے صحیح الترمذی(۱/۱۳۸)میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ [2] سورۃ المؤمن:۶۰۔