کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 31
نہ دے گا۔ نیز ارشاد ہے: ﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّاْ یَسْتَجِیْبُ لَہُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَاْمَۃِ وَھُمْ عَنْ دُعَاْئِھِمْ غَاْفِلُوْنَ ،وَإِذَاْ حُشِرَ النَّاْسُ کَاْنُوْا لَھُمْ أَعْدَاْئً وَّکَاْنُوْا بِعِبَاْدَتِھِمْ کَاْفِرِیْنَ﴾ [1] اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتاہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں ،بلکہ ان کی پکار سے محض غافل اور بے خبر ہوں ،اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت سے صاف انکار کرجائیں گے۔ ہر وہ شخص جس نے غیر اللہ سے فریاد رسی کی ،یا دعاء عبادت کے طور پریا دعاء سوال کے طور پرکسی ایسے مسئلہ میں غیر اللہ کو پکارا جس پر صرف اللہ عز وجل ہی قادر ہے ‘ تو ایسا شخص مشرک اور مرتد(دین اسلام سے خارج)ہے،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَاْلُوْا إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ
[1] سورۃ الأحقاف:۵،۶۔