کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 30
سفارش بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی سوائے ان کے جن کے لئے اجازت ہو جائے،یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا،اور وہ بلند وبالا اور بہت بڑا ہے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿ ذَلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ مَاْ یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ ،إِنْ تَدْعُوْھُمْ لَاْ یَسْمَعُوْا دُعَاْئَ کُمْ وَلَوْ سَمِعُوْا مَاْ اسْتَجَاْبُوْا لَکُمْ وَیَوْمَ الْقِیَاْمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ وَلَاْ یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ﴾[1] یہی اللہ تمہارا رب ہے،اسی کی بادشاہت ہے،اور اس کے سوا جنھیں تم پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں ،اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں ‘ اور اگر(بالفرض)سن بھی لیں تو فریادرسی نہیں کریں گے،بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے ،اور آپ کو کوئی بھی اللہ تعالیٰ جیسا خبر دار خبر
[1] سورۃ فاطر: ۱۳،۱۴۔