کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 262
والآخرۃ‘‘[1] اے عباس !اے اللہ کے رسول کے چچا!اللہ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کیجئے۔ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: ’’سلوا اللّٰہ العفو والعافیۃ؛ فإن أحداً لم یعط بعد الیقین خیراً من العافیۃ‘‘[2] اللہ سے عفو اور عافیت کا سوال کرو؛ کیوں کہ کسی بھی شخص کو یقین کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی۔ (۵)- اللہ سے اس کے دین پر ثابت قدمی اور تمام معاملات میں نیک انجام کا سوال کرنا:
[1] ترمذی ۵/۵۳۴،حدیث نمبر:(۳۷۶۱)اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترمذي(۳/۱۷۰)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] ترمذی،حدیث نمبر:(۳۸۱۱)اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترمذي(۳/۱۸۰)اور صحیح ابن ماجہ(حدیث نمبر:۳۸۴۹)میں صحیح قرار دیا ہے،ان دونوں حدیثوں کی مسند احمد میں کچھ شواہدہیں(ترتیب احمدشاکر)۱/۱۵۶-۱۵۷،ترمذی،بروایت انس بن مالک رضی اللہ عنہ،حدیث نمبر:(۳۸۴۶)،نیز دیکھئے: صحیح الترمذي ۳/۱۷۰،۱۸۰،۱۸۵۔