کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 247
إذا انقطع‘‘[1] تم میں سے ہر ایک کو اپنی تمام ضرورتیں اللہ سے مانگنی چاہئے ،یہاں تک کہ اگر جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو اسے بھی اللہ ہی سے مانگنا چاہئے۔ لیکن بندے کو چاہئے کہ وہ ان اہم اور عظیم ترین امور کا خصوصی اہتمام کرے جن میں حقیقی سعادت و بھلائی کا راز مضمر ہے ،ان میں سے چند اہم چیزیں حسب ذیل ہیں : (۱)- اللہ تعالیٰ سے ہدایت کا سوال: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ یَھْدِ اللّٰہُ فَھُوَ الْمُھْتَدِ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہُ وَلِیاًّ مُّرْشِداً﴾ [2]
[1] ترمذی(مجھے اپنے نسخے میں یہ حدیث نہیں ملی)،شیخ عبد القادر ارناؤوط نے جامع الاصول کی تحقیق(۴/۱۶۶)میں فرمایا ہے : ’’اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے(حدیث نمبر:۳۶۰۷،۳۶۰۸)کتاب الدعوات،باب نمبر(۱۴۹)،امام ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے ،اور حدیث امام ترمذی کے قول کے مطابق(حسن)ہے‘‘۔ [2] سورۃ الکھف: ۱۷۔