کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 245
ذا الجد منک الجد‘‘[1]
اے اللہ!جسے تو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں ،اور جسے تو نہ دے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں ،اور تجھ سے کسی مالدار کو اس کی مالداری نفع نہیں پہنچا سکتی۔
یعنی تجھ سے کسی مالدار کو اس کی مالداری نفع نہیں پہنچا سکتی ،بلکہ ایمان اور اطاعت ہی نفع پہنچا سکتے ہیں ۔[2]
اور اللہ تعالیٰ کو یہ پسند ہے کہ بندے اپنے تمام دینی و دنیوی فوائد ،مثلاً کھانے پینے کی اشیاء وغیرہ کا سوال اسی سے کریں ،جیسا کہ اللہ سے ہدایت ،بخشش اور دنیا و آخرت میں عفو و عافیت وغیرہ کا سوال کرتے ہیں ۔[3]
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَاسْئَلُوْا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہِ إِنَّ اللّٰہَ کَاْنَ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِیْماً﴾[4]
[1] مسلم ۱/۴۱۵۔
[2] النھایۃ في غریب الحدیث لابن الأثیر ۱/۲۴۴۔
[3] دیکھئے: جامع العلوم والحکم لابن رجب،۲/۳۸-۴۰۔
[4] سورۃ النساء: ۳۲۔