کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 24
(ب)یہ کہ دعا کرنے والا کسی مخلوق کو پکارے اور اس سے ایسی چیز طلب کرے جس پر صرف اللہ واحد ہی قادر ہے،تو ایسا کرنے والا شخص مشرک اور کافر ہے،خواہ جسے پکار رہا ہو وہ زندہ ہو یا مردہ،حاضر ہو یا غائب،جیسے کوئی کہے: ’اے میرے فلاں سردار !میرے بیمار کو شفا دیجئے‘ میرے کھوئے ہوئے کو واپس کر دیجئے‘ مدد کیجئے،مددکیجئے‘ مجھے اولاد عطا کیجئے‘ تو یہ دین اسلام سے خارج کر دینے والا کفر اکبر ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَاْ کَاْشِفَ لَہُ إِلَّاْ ھُوَ،وَإِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَھُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ﴾[1] اور اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اور کوئی اسے دور کرنے والا نہیں ہے،اور اگراللہ تمہیں کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿ وَلَاْ تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَاْ لَاْ یَنْفَعُکَ وَلَاْ یَضُرُّکَ فَإِنْ
[1] سورۃ الأنعام:۱۷۔