کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 237
کتنے پراگندہ بال‘ غبار آلود جسم‘ دو پھٹے پرانے کپڑے والے جن کی پروا نہیں کی جاتی(اہمیت نہیں دی جاتی)ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ پر قسم کھالیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے،انہی میں سے براء بن مالک بھی ہیں ۔
چنانچہ جب میدان جہاد میں مسلمانوں پر جنگ دشوار ہو جاتی تو لوگ کہتے: اے براء!اپنے رب پر قسم کھایئے ‘تو وہ کہتے: اے میرے رب!میں تجھ پر قسم کھاتا ہوں کہ ہمیں دشمنوں کی گردنیں عطا فرما،چنانچہ دشمن شکست کھاجا تے،جب تستر کا دن تھا تو انھوں نے فرمایا: اے میرے رب میں تجھ پرقسم کھاتا ہوں کہ ہمیں دشمنوں کے کندھے عطا فرما اور مجھے پہلا شہید بنا،چنانچہ مسلمانوں کو دشمنوں کی گردنیں حاصل ہوئیں اور براء شہید کر دیئے گئے ۔[1]
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ نے ’’جامع العلوم والحکم‘‘ میں اللہ تعالیٰ کے اپنے بے شمار مومن بندوں کی دعاؤں کی قبولیت کی بہ کثرت مثالیں ذکر کی ہیں ۔[2]
[1] الحلیۃ لابی نعیم۱/۳۵۰،نیز دیکھئے: اسد الغابۃ ۱/۱۷۲،والبدایۃ والنھایۃلابن کثیر ۷/۹۵۔
[2] دیکھئے: جامع العلوم والحکم،ص:(۳۴۸-۳۵۶)۔