کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 226
مجھے ابو سلمہ سے بہتر خلف(جانشین)یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمایا۔[1] ۱۵- اسم اعظم کے ذریعہ دعا کر نے والے کی دعاء: حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا : ’’اللھم إني أسألک بأني أشھد أنک أنت اللّٰہ ،لا إلہ إلا أنت الأحد الصمد الذي لم یلد ولم یولد،ولم یکن لہ کفواً أحد۔‘‘ اے اللہ !میں تجھ سے اس وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ توہی اللہ ہے ،تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو تنہا اور بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے اور نہ ہی جنا گیا ہے،اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر اور مقابل ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ(یہ سن کر)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’والذي نفسي بیدہ لقد سأل اللّٰہ باسمہ الأعظم الذي إذا دعي بہ أجاب،وإذا سئل بہ أعطی‘‘[2]
[1] مسلم ۲/۶۳۲،حدیث نمبر:(۹۱۸)۔ [2] ترمذي ۵/۵۱۵،وابوداؤد ۲/۷۹،واحمد ۵/۳۶۰،وابن ماجہ ۲/۱۲۶۷،وحاکم ۱/۵۰۴،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الترمذي(۳/۱۶۳)میں صحیح قرار دیا ہے۔