کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 217
اوپر اٹھاتا ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور رب عز وجل فرماتا ہے: میری عزت کی قسم!میں تیری ضرور مدد کروں گا گر چہ ایک مدت کے بعد۔
اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے:
’’إن للصائم عند فطرہ لدعوۃ ما ترد‘‘[1]
بے شک روزہ دار کے لئے اس کے افطار کے وقت ایک دعاء ہے جو رد نہیں کی جاتی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے:
’’ثلاثۃ لا یرد دعاؤھم: الذاکر للّٰہ کثیراً،ودعوۃ المظلوم،والإمام المقسط‘‘[2]
تین لوگوں کی دعاء رد نہیں کی جاتی: اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والا،
[1] ابن ماجہ ۱/۵۵۷،اور حافظ ابن حجر نے اسے ’’الأذکار‘‘ کی تخریج مین حسن قرار دیا ۴/۳۴۲۔
[2] شعب الایمان للبیھقی،۲/۳۹۹،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ(۳/۲۱۲،حدیث نمبر:۱۲۱۱)میں حسن قرار دیا ہے۔