کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 212
بن الحکم کے پاس مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ انھوں نے اس کی زمین ہڑپ کر لی ہے،تو حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں اس کی زمین کا کچھ بھی حصہ لے سکتا ہوں جب کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے(اس کی وعید کے سلسلہ میں)سن چکا ہوں ،مروان نے کہا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ حضرت سعیدرضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ’’من أخذ شبراً من الأرض بغیر حقہ طوقہ إلی سبع أرضین۔‘‘ جس نے ناحق کسی کی ایک بالشت زمین غصب کر لی اسے سات زمینوں تک طوق پہنایا جائے گا۔ پھر فرمایا: اے اللہ!اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھ اندھی کر دے،اور اس کی قبر اسی کے گھر میں بنادے،راوی کہتے ہیں : میں نے اسے دیکھا کہ وہ اندھی تھی اور دیواریں تلاش کررہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ مجھے سعید بن زید کی بددعاء لگ گئی ہے،چنانچہ وہ اپنے گھر میں چل رہی تھی کہ گھر ہی کے ایک کنویں میں جاگری اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا ۔[1]
[1] مسلم،۲/۱۲۳۰حدیث نمبر:(۱۶۱۰)۔