کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 211
تھے،اور(مال غنیمت کی)تقسیم میں برابری سے کام نہیں لیتے تھے ،اوررعایا کے ساتھ عدل وانصاف کا معاملہ نہیں کر تے تھے ،تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم میں تمہیں تین بددعائیں دوں گا: اے اللہ اگر یہ تیرا بندہ جھوٹا ہے اور محض ریاء و نمود اور لوگوں میں تشہیر کی غرض سے کھڑا ہو اہے تو اس کی عمر بہت لمبی کر دے،اور اس کی فقیری اور محتاجگی طویل کردے،اور اسے فتنوں سے دوچار فرما۔
چنانچہ(اس بددعاء کے سبب)جب اس سے بعد میں پوچھا جاتا(کہ کیا حال ہے؟)تو وہ کہتا:میں فتنوں سے دوچار ایک بہت ہی بوڑھا آدمی ہوں ،مجھے سعد کی بددعا لگ گئی ہے،عبد الملک(حدیث کے ایک راوی)فرماتے ہیں : میں نے اسے بعد میں دیکھا کہ بڑھاپے کے سبب اس کی بھویں اس کی آنکھوں پر آگئی تھیں اور وہ راستے میں لڑکیوں کو چھیڑتا اور انھیں ٹٹولتا(چمٹیاں لیتا)پھرتا تھا۔[1]
اور ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے خلاف مروان
[1] بخاری ۲/۲۳۶،حدیث نمبر:(۷۵۵)،ومسلم ۱/۳۳۴،حدیث نمبر:(۴۵۳)،ان کا نام اسامہ بن قتادہ اور کنیت ابو سعدہ ہے۔