کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 21
سے دعا کرتا ہے اور زبان حال سے اس سے طلب کرتا ہے کہ وہ اس کی مغفرت فرمادے۔ خلاصہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے ثواب کے حصول اور اس کے عذاب سے ڈر کر اللہ کی عبادت کرتا ہے۔ عبادت کی یہ قسم اللہ کے علاوہ کسی اورکے لئے درست اور جائز نہیں ،اور جس نے ان میں سے کچھ بھی غیر اللہ کے لئے انجام دیاتو اس نے دین اسلام سے خارج کردینے والے کفر اکبر کا ارتکاب کیا،اور اس پر اللہ عز وجل کا درج ذیل فرمان صادق آئے گا: [1] ﴿وَقَاْلَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَاْدَتِيْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاْخِرِیْنَ﴾ [2] اور تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا،بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے
[1] دیکھئے: فتح المجید،ص:۱۸۰،والقول المفید علی کتاب التوحید للعلامہ ابن عثیمین،۱/۱۱۷،وفتاوی ابن عثیمین،۶/۵۲۔ [2] سورۃ المؤمن:۶۰۔