کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 201
قید کر کے لانے والے کے لئے ان دونوں میں سے ہر ایک کی دیت کا اعلان کیا تھا،چنانچہ سراقہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پا لیا،ابو بکر نے انہیں دیکھتے ہی کہا:اے اللہ کے رسول!یہ گھوڑ سوار ہم تک آپہنچا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:’’اللھم اصرعہ‘‘اے اللہ تو انھیں پچھاڑ دے،اور(اتنا کہتے ہی)ان کے گھوڑے کے دونوں ہاتھ گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئے،سراقہ نے کہا : اے اللہ کے رسول!میرے لئے دعاء کر دیجئے،تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعاء فرمائی،اور ان کا گھوڑا نکل گیا،اور وہ واپس ہو کر ان کو چھپانے لگے،چنانچہ وہ دن کے ابتدائی حصہ میں آپ کا پیچھا کررہے تھے اوردن کے آخری حصہ میں دشمنوں سے آپ کی حفاظت و نگرانی کرنے لگے ۔[1] (و)بدر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء: حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،وہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کو دیکھا تو ان کی تعداد ایک ہزار تھی،اور آپ کے صحابہ کی تعداد تین سو انیس تھی،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہوئے اور
[1] بخاری مع فتح الباری ۷/۲۳۸و ۲۴۰ و۲۴۹،حدیث نمبر:(۳۹۰۶،۳۹۰۸،۳۹۱۱)۔