کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 193
قلب کے لئے ہے ورنہ مدد تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے جو غالب حکمتوں والا ہے۔ نیز ارشاد ہے: ﴿الَّذِیْنَ قَاْلَ لَھُمُ النَّاْسُ إِنَّ النَّاْسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَاْدَھُمْ إِیْمَاْناً وَّقَاْلُوْا حَسْبُنَاْ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ،فَانْقَلَبُوْا بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَفَضْلٍ لَّمْ یَمْسَسْھُمْ سُوْئٌ وَّاتَّبَعُوْا رِضْوَاْنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ ذُوْ فَضْلٍ عَظِیْمٍ﴾ [1] وہ لوگ کہ جب لوگوں نے ان سے کہا کہ لوگوں نے تمہارے لئے لشکر جمع کر رکھے ہیں ،لہٰذا ان سے ڈرو تو اس چیز نے ان کے ایمان میں اضافہ کر دیا،اور انھوں نے کہا ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے،اور وہ بہترین کارساز ہے ،نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اللہ کی نعمت اور فضل لے کر واپس ہوئے ‘ انھیں کوئی تکلیف نہ پہنچی،اور انھوں نے اللہ کی رضامندی کی پیروی کی اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل و احسان والا ہے۔
[1] سورۃ آل عمران:۱۷۳،۱۷۴۔