کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 192
تَشْکُرُوْنَ،إِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ أَلَنْ یَّکْفِیَکُمْ أَنْ یُمِدَّکُمْ رَبُّکُمْ بِثَلَاْثَۃِ آلَاْفٍ مِّنَ الْمَلَاْ ئِکَۃِ مُنْزَلِیْنَ،بَلَیَ إِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَأْتُوْکُمْ مِّنْ فَوْرِھِمْ ھَذَاْ یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ آلَاْفٍ مِّنَ الْمَلَاْئِکَۃِ مُسَوِّمِیْنَ،وَمَاْجَعَلَہُ اللّٰہُ إِلَّاْ بُشْرَیٰ لَکُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُکُمْ بِہِ وَمَاْ النَّصْرُ إِلَّاْ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ﴾ [1] اور جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے عین اس وقت تمہاری مدد فرمائی تھی جب کہ تم نہایت گری ہوئی حالت میں تھے،اس لئے اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ،اس وقت کو یاد کرو جب تم مسلمانوں کو تسلی دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ کا تمہاری امداد کرنا تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ کیوں نہیں بلکہ اگر تم صبر کرو اور تقویٰ سے کام لو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آجائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا،جو نشان دار ہوں گے،اور یہ تو محض تمہارے دل کی خوشی اور اطمینان
[1] سورۃ آل عمران:۱۲۳-۱۲۶۔