کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 191
۱۰- محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ارشاد باری ہے: ﴿إِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَاْبَ لَکُمْ أَنِّيْ مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَاْئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ،وَمَاْ جَعَلَہُ اللّٰہُ إِلاَّ بُشْرَیٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِہِ قُلُوْبُکُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلَّاْ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ إِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ﴾[1] اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے پھر اللہ نے تمہاری فریاد سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا،جو لگاتار چلے آئیں گے،اور اللہ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اور تمہارے دلوں کو قرار آجائے اور مدد صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے ،بیشک اللہ زبر دست اور حکمت والا ہے۔ اور ارشاد باری ہے: ﴿ وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبِدْرٍ وَّأَنْتُمْ أَذِلَّۃٌ فَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ
[1] سورۃ الأنفال:۹،۱۰۔