کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 187
﴿ قَاْلَتْ فَذَلِکُنَّ الَّذِيْ لُمْتُنَّنِيْ فِیْہِ وَلَقَدْ رَاْوَدْتُّہُ عَنْ نَّفْسِہِ فَاسْتَعْصَمَ وَلَئِنْ لَّمْ یَفْعَلْ مَاْ آمُرُہُ لَیُسْجَنَنَّ وَلَیَکُوْناً مِّنَ الصَّاْغِرِیْنَ،قَاْلَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّاْ یَدْعُوْنَنِيْ إِلَیْہِ وَإِلَّاْ تَصْرِفْ عَنِّيْ کَیْدَھُنَّ أَصْبُ إِلَیْھِنَّ وَأَکُنْ مِّنَ الْجَاْھِلِیْنَ،فَاسْتَجَاْبَ لَہُ رَبُّہُ فَصَرَفَ عَنْہُ کَیْدَھُنَّ إِنَّہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾ [1] (عزیز مصر کی بیوی نے)کہا: یہی ہیں جن کے بارے میں تم مجھے طعنہ دے رہی تھیں ،میں نے ہر چند ان سے اپنا مطلب حاصل کرنا چاہالیکن یہ بال بال بچا رہا،اور جو کچھ میں اس سے کہہ رہی ہوں اگر یہ نہ کرے گا تو یقینا یہ قید کر دیا جائے گا اور بہت ہی ذلیل ہوگا،یوسف علیہ السلام نے دعاء کی کہ اے میرے رب!جس بات کی طرف یہ عورتیں مجھے بلا رہی ہیں جیل خانہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے ،اگر تونے ان کا فن فریب مجھ سے دور نہ کیا تو میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا،تو ان کے رب نے ان کی
[1] سورۃ یوسف:۳۲-۳۴۔