کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 18
یا ذکر رعایت: مثلاً یہ کہنا کہ ’ اللہ میرے ساتھ ہے‘ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے‘ اللہ میرا گواہ ہے‘ وغیرہ،اور اس طرح کے دیگر الفاظ جو اللہ کے ساتھ حاضری کی تقویت کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں اور اس میں دل کی مصلحت ،اللہ کے لئے ادب کی حفاظت،غفلت سے بچاؤ اور شیطان اور نفس کے شر سے اللہ عزوجل کی پناہ کی رعایت پائی جائے گی ۔ اذکار نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تینوں قسموں کی جامع ہیں ،کیونکہ وہ اللہ کی حمد وثنا ‘ اور اشارہ وکنایہ اور صراحت کے ساتھ دعا اور سوال کرنے کو شامل ہیں ،نیز کمال رعایت ،دل کی مصلحت،غفلتوں سے نجات،اور وسوسوں اور شیطان سے پناہ کو متضمن ہیں ۔ ۲-ذکر خفی: صرف دل سے ذکر کرنے،غفلت،بھول چوک،اور دل اور اللہ عز وجل کے درمیان حائل پردوں سے چھٹکارا حاصل کرنے،اور ہمیشہ دل کے ذریعہ اللہ کے ساتھ اس طرح حاضر رہنے کا نام ہے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہاہے۔ ۳- ذکر حقیقی: یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو یاد کرے ۔[1]
[1] مدارج السالکین،۲/۴۳۴،۴۳۵۔