کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 178
ارشاد فرمایا: ﴿ وَتَرَکْنَاْ عَلَیْہِ فِيْ الآْخِرِیْنَ،سَلَاْمٌ عَلَی إِبْرَاْھِیْمَ،کَذَلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِیْنَ،إِنَّہُ مِنْ عِبَاْدِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ﴾[1] اور ہم نے ان کا ذکر خیر بعد والوں میں باقی رکھا،ابراہیم پر سلامتی ہو،ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ،بے شک وہ ہمارے ایمان والے بندوں میں سے تھے۔ ۴- ایوب علیہ الصلاۃ والسلام: ارشاد باری ہے: ﴿وَأَیُّوْبَ إِذْ نَاْدَی رَبَّہُ أَنِّيْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاْحِمِیْنَ،فَاسْتَجَبْنَاْ لَہُ فَکَشَفْنَاْ مَاْ بِہِ مِنْ ضُرٍّ وَّآتَیْنَاْہُ أَھْلَہُ وَمِثْلَھُمْ مَّعَھُمْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَاْ وَذِکْرَی لِلْعَاْبِدِیْنَ﴾[2] اور ایوب علیہ السلام کی اس حالت کو یاد کرو جب انھوں نے اپنے
[1] سورۃ الصافات: ۱۰۸-۱۱۱۔ [2] سورۃالأنبیاء: ۸۳،۸۴۔