کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 175
تَجْرِيْ بِأَعْیُنِنَاْ جَزَاْئً لِّمَنْ کَاْنَ کُفِرَ﴾ [1] ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا،اور دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا تھا،تو اس نے اپنے رب سے دعاء کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد فرما،تو ہم نے آسمان کے دروازوں کو تیز مینہ کے ساتھ کھول دیا،اور زمین سے چشموں کو جاری کر دیا،پھر اس کام کے لئے جو مقدر کیا گیا تھا(دونوں)پانی جمع ہو گئے،اور ہم نے اسے تختیوں اور کیلوں والی کشتی پر سوار کر لیا،جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی،یہ بدلہ کے طور پر تھا اس کا جس کا کفر کیا گیا تھا۔ نیز ارشاد ہے: ﴿وَقَاْلَ نُوْحٌ رَّبِّ لَاْ تَذَرْ عَلَی الْأَرْضِ مِنَ الْکَاْفِرِیْنَ دَیَّاْراً،إِنَّکَ إِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَاْدَکَ وَلَاْ یَلِدُوْا إِلَّاْ فَاْجِراً کَفَّاْراً،رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَاْلِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِيَ مُؤْمِناً وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاْتِ وَلَاْ تَزِدِ الظَّاْلِمِیْنَ إِلاَّ ْتَبَاْراً﴾[2]
[1] سورۃ القمر: ۹-۱۴۔ [2] سورۃ نوح :۲۶-۲۸۔