کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 166
۳۴-ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں دعاء کرنا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’ ان دنوں سے زیادہ کسی بھی ایام میں عمل صالح اللہ کو محبوب نہیں ہے،(یعنی ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن)صحابۂ کرام نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اللہ کی راہ میں جہاد بھی نہیں ؟ فرمایا: ہاں !اللہ کی راہ میں جہاد بھی نہیں ،سوائے اس مجاہد کے جو اپنی جان ومال لے کر اللہ کی راہ میں نکلا اور کچھ بھی واپس لے کر نہ لوٹا۔‘‘[1] تیسری بحث: قبولیت دعا کے مقامات ۱- ایام تشریق میں جمرئہ صغریٰ اور جمرئہ وسطیٰ کو کنکری مارنے کے وقت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد منیٰ کے پاس والے جمرہ کو کنکری مارتے تو سات کنکریاں مارتے،جب جب کنکری مارتے تکبیر کہتے،پھر آپ اس سے آگے بڑھتے،اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھائے قبلہ رو ہوکر کھڑے ہوتے اور دیر تک دعا
[1] بخاری ،حدیث نمبر:(۹۶۹)وابو داؤد(الفاظ اسی کے ہیں)حدیث نمبر:(۲۴۳۸)وغیرھما۔